تپ دق (TB) چین میں ایک اہم صحت کا چیلنج ہے۔ 2012 سے شرح واقعات اور اموات میں تقریباً 30% کمی آئی ہے، جو مملکت کے طاقتور پالیسیوں اور طبی معیارات کا نتیجہ ہے۔
چین نے تپ دق کی شرح واقعات اور اموات میں کمی کی ہے۔ اس کی شفا کی شرح مسلسل 90% سے اوپر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ویکسینز کی تجرباتی تحقیق بھی جاری ہے۔
چین کی قومی بیماریوں کی کنٹرول انتظامیہ نے 2024-2030 کے لیے ایک قومی منصوبہ تیار کیا ہے۔ یہ منصوبہ تپ دق کی شرح کو کم کرنے کے لیے متنوع اقدامات شامل کرتا ہے۔
چین کے صدر کی بیوی، پنگ لیوان، نے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تپ دق کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی اہمیت پر گفتگو کی۔
چین میں تپ دق کے کنٹرول کے باوجود، جغرافیائی عدم مساوات اور ویکسین کی قلت جیسے مسائل موجود ہیں۔ کچھ علاقے اب بھی تپ دق کے لیے زیادہ متاثر ہیں۔
چین کی ترقی کے ساتھ نئے ٹیکنالوجیز کی تخلیق اور بین الاقوامی تعاون ضروری ہے۔ موثر ویکسین اور تشخیصی آلات کی تیاری تپ دق کے کنٹرول میں مدد دے سکتی ہے۔
چین کی تپ دق پر قابو پانے کی کوششیں صحت عامہ کی مضبوط مثال ہیں۔ چیلنجز برقرار ہیں، لیکن عالمی تعاون اور نئے ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہم ایک صحت مند مستقبل کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔