آسٹریلیا میں حالیہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 46% نوجوان دائمی بیماریوں یا نشوونما کی حالتوں میں مبتلا ہیں۔ اس تحقیق میں 5000 نوجوانوں کی شمولیت نے صحت اور طرز زندگی کے درمیان تعلق کو اجاگر کیا ہے۔
یہ تحقیق دراصل یونیورسٹی آف سڈنی کے ڈٰاکٹر برائیڈی اسمان کی قیادت میں کی گئی۔ اس میں یہ بات سامنے آئی کہ غیر صحت مند طرز زندگی نوجوانوں کی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آتشک، الرجی اور دمہ جیسے مسائل کے ساتھ ساتھ ADHD جیسی نشوونما کی حالتیں بھی نوجوانوں میں عام ہیں۔ ان بیماریوں کا معاشرتی اثر نوجوانوں کی روزمرہ زندگی پر پڑتا ہے۔
دائمی بیماریوں کی وجہ سے نوجوان نہ صرف تعلیم میں پیچھے رہ جاتے ہیں بلکہ کھیلوں اور سماجی سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ ان کی ترقی متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ حالات خاندانوں اور صحت کی خدمات پر مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔ اگر یہ بیماریاں بڑھتی رہیں تو صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
ان نتائج کی روشنی میں ، حکومت اور صحت کی تنظیموں کو پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے، تاکہ نوجوانوں کی صحت کو مؤثر طریقے سے بہتر بنایا جا سکے۔
آخری تجزیے میں، صحت مند طرز زندگی کی اہمیت کے بارے میں عوام کی آگاہی میں اضافہ ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کی صحت کے چیلنجز کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔