میٹھے مشروبات کی کھپت مختلف صحت کے مسائل سے جڑی ہے، جیسے موٹاپا اور دل کی بیماری۔ حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ مشروبات کینسر کے خطرے میں بھی اضافہ کر رہے ہیں، خاص کر منہ کے کینسر میں۔
میٹھے مشروبات میں موجود اعلیٰ شکر جسم میں انسولین مزاحمت کو بڑھا سکتی ہے، جس سے مختلف قسم کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کے کیمیائی اجزاء بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
حالیہ مطالعات میں دکھایا گیا ہے کہ 100,000 شرکاء کے ڈیٹا سے، میٹھے مشروبات کا کینسر اور خاص کر بریسٹ کینسر کے ساتھ تعلق ظاہر ہوا ہے۔ یہ نتائج ہمارے لئے تشویشناک ہیں۔
یوینورسٹی آف واشنگٹن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ ایک میٹھا مشروب پینے سے منہ کے کینسر کا خطرہ پانچ گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لئے بھی درست ہے جو تمباکو یا شراب نہیں پیتے۔
میٹھے مشروبات اور کینسر کے خطرے کے تعلقات عوامی صحت پر گہرے اثر ڈال سکتے ہیں۔ اگر ان کی کھپت کو کم کیا جائے تو یہ صحت کے مسائل میں کمی لا سکتا ہے اور میڈیکل اخراجات میں بھی کمی آسکتی ہے۔
کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ میٹھے مشروبات اور کینسر کے درمیان تعلق ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔ تاہم، موجودہ شواہد میٹھے مشروبات کی کھپت کو محدود کرنے کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔
میٹھے مشروبات کے خطرات کے بارے میں آگاہی بڑھ رہی ہے، اور حکومتیں ان کی کھپت کو کم کرنے کے لئے پالیسیز بنانے پر غور کر رہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں صحت مند طرز زندگی کی طرف مزید بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔