دنیا بھر میں، خاص کر بھارت اور ایشیاء میں، بچوں کے سر کو صاف کرنے کی روایت قدیم ثقافتی روایات کا حصہ ہے۔ یہ عمل زندگی کے اہم مواقع پر کیا جاتا ہے، لیکن کیا یہ واقعی بالوں کی صحت میں مدد کرتا ہے؟
سائنس کے مطابق، بالوں کی بڑھوتری جینز، ہارمونز اور غذائیت سے متاثر ہوتی ہے، نہ کہ سر کے صفائی کے عمل سے۔ بچوں کے بال، عمومی طور پر نرم ہوتے ہیں، جو وقت کے ساتھ بڑھنے کے ساتھ موٹے ہوتے ہیں۔
جب بال صاف کیے جاتے ہیں تو نئی بڑھوتری کا موٹا لگنا ایک بصری دھوکا ہوتا ہے۔ صاف کرنے کے بعد، بالوں کے نوکیں سیدھے ہوتے ہیں، جس سے وہ زیادہ بھرے دکھتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ نہیں ہے۔
اس عمل کی ثقافتی اہمیت کے باوجود، یہ ضروری ہے کہ والدین سمجھیں کہ اس عمل کا بالوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ثقافت کی آڑ میں صحت سے متعلق غلط فہمیاں دور ہونی چاہئیں۔
بچے کے سر کی صفائی میں خطرات ممکن ہیں، جیسے جلد میں خارش یا چوٹ۔ والدین کو چاہئے کہ وہ سائنسی حقائق کو مدنظر رکھیں تاکہ اپنے بچوں کی صحت مزید متاثر نہ ہو۔
بچوں کے سر کی صفائی پر مختلف آراء ہیں۔ کچھ اسے ثقافتی شناخت کا حصہ سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے اسے غیر ضروری خیال کرتے ہیں۔ لیکن سائنسی زاویے سے، صفائی کا بالوں کی کثافت پر کوئی اثر نہیں ہے۔
جیسی جیسی نئی تحقیق سامنے آتی ہے، بالوں کی بڑھوتری اور صفائی کے حوالے سے غلط فہمیاں ختم ہوتی جائیں گی۔ والدین کو سائنسی معلومات کے ذریعے بچوں کی صحت کے فیصلے کرنے چاہئیں۔