سرخ شراب اور کینسر کے درمیان تعلق ایک پیچیدہ موضوع ہے۔ پہلے لوگوں نے سرخ شراب کو صحت کے لیے بہتر سمجھا، لیکن حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ الگ الگ قسم کی الکوحل کا استعمال کینسر کی علامتوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔
سرخ شراب میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جیسے ریسوریٹرول کو اینٹی کینسر خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جدید تحقیق بتاتی ہے کہ الکوحل کا اثر کارسینوجینک ہوتا ہے، جو مختلف اقسام کی شراب کے ساتھ مربوط ہے۔ اس معلومات کا اثر عوامی صحت پر ہونگا۔
حالیہ مطالعات نے سرخ اور سفید شراب کے درمیان کینسر کے خطرے میں واضح فرق نہیں پایا۔ در حقیقت، الکوحل کا کوئی بھی استعمال کینسر کے خطرے کو بڑھاتا ہے، اس لیے اس بنیاد پر سرخ شراب کو محفوظ نہیں سمجھا جا سکتا۔
ماہرین کی رائے یہ ہے کہ الکوحل کا کوئی محفوظ مقدار نہیں ہے۔ اس میں شامل خطرات کو سمجھے بغیر سرخ شراب پینا صحت کے لیے خطرہ ہے۔ عوام کو اپنی شراب کی مقدار کم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ کینسر کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
کینسر کے خطرات کو سمجھنے کے بعد عوامی صحت کے میسجز میں تبدیلی آنی چاہیے۔ آگاہی مہمات ہمیں بتائیں گی کہ الکوحل کے نقصانات چاہے وہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو، نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔ یہ تبدیلی صحت کے نظام کو مثبت انداز میں متاثر کرے گی۔
سماجی طرز زندگی پر اثر انداز ہونے والے عوامل، جیسے صحت مند خوراک اور ورزش کو پروان چڑھانا چاہیے۔ نئی تحقیقات کی روشنی میں، سرخ شراب کے پیچھے عوامی تصورات کو تبدیل کرنا اور الکوحل کے سپلائی پر واضح برانڈنگ کرنی چاہیے۔
آخر میں، صحت کے ماہرین کا پیغام واضح ہے: سرخ شراب پینے میں احتیاط برتیں۔ کینسر کے خطرات کو کم کرنے کے لیے، باقاعدہ جسمانی سرگرمی اور صحت بخش غذائیں اولیت حاصل کرنی چاہیے، اور شراب کے استعمال میں کمی کی جانی چاہیے۔