برطانیہ میں حال ہی میں ایم پاکس کلائڈ 1b کے 11 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ وائرس افریقی ممالک سے آیا ہے۔ ان کیسز کی سورس کی تفصیلات جاننے کی کوشش جاری ہے، اور صحت کے حکام کی جانب سے نگرانی کی جارہی ہے۔
ایم پاکس ماضی میں بندر پاکس کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ ایک زوونوٹک بیماری ہے جو افریقہ میں زیادہ تر پائی جاتی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں یہ دیگر ممالک میں بھی پھیل گئی ہے۔ یہ جلدی، خونی جھلیوں اور سانس کے ذریعہ منتقل ہوتی ہے۔
ایم پاکس کلائڈ 1b کے کیسز کی موجودگی سے عوامی صحت پر خطرات بڑھ گئے ہیں۔ حالانکہ خطرہ کم ہے، مگر ہم سب کو احتیاط برتنا ضروری ہے، خاص طور پر قریبی رابطوں سے بچنا ہوگا۔
ایم پاکس کی علامات میں بخار، سردرد، پٹھوں میں درد شامل ہیں۔ انفیکشن کی صورت میں قریبی رابطہ سے بچنا اور اچھی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ویکسین بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
ایم پاکس کلائڈ 1b کے کیسز دنیا کے دیگر ممالک جیسے کہ بیلجیم اور کینیڈا میں بھی سامنے آئے ہیں۔ عالمی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے تاکہ مزید پھیلاؤ پر قابو رکھا جا سکے۔
ایم پاکس کلائڈ 1b کا خطرہ عوامی صحت کے لیے چیلنجز جہ ایک نئی تشویش کی صورت میں ابھرا ہے۔ اس وائرس کی موجودگی پر دوستانہ نگرانی ضروری ہے۔
آنے والے وقتوں میں صحت کے حکام کو وائرس کی نگرانی بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔ ویکسینیشن کی حکمت عملیوں کو مضبوط بنانا اور عالمی تعاون جاری رکھنا اہم ہوگا۔