COVID-19 نے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت میں بحران پیدا کر دیا ہے۔ تشویش، افسردگی اور دیگر نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ حالات سماجی ترقی اور تعلیم پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔
پینڈمک سے پہلے بھی بچوں کی ذہنی صحت ایک مسئلہ تھا، مگر COVID-19 نے اسے بڑھا دیا۔ کمزور طبقوں میں مزید مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ معاشرتی تنہائی اور روزمرہ کی روٹین میں خلل نے نوجوانوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔
خصوصاً پانچ سال سے چھوٹے بچے بڑے خطرے میں ہیں۔ ان کی دماغی تشکیل اور سماجی تعامل کی ضرورت ہے۔ اسکولوں کی بندش نے انہیں اہم تجربات سے محروم کر دیا ہے اور پریشان کن حالات میں اضافہ کیا ہے۔
نوجوان و نوجوان لڑکیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ سماجی سرگرمیوں کی عدم دستیابی نے ان کے لئے تعلقات میں مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ افسردگی اور اضطراب کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، جس سے ان کی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔
بچوں کی ذہنی صحت کی حالت کو ہنگامی طور پر بڑھتا ہوا قرار دیا گیا ہے۔ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں بچوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد نے شدید خطرات کو واضح کر دیا ہے۔
COVID-19 کا اثر صرف ذہنی صحت تک محدود نہیں، بلکہ سماجی مہارتوں کی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالتا ہے۔ معاشی دباؤ بچوں کے لئے خطرات کو بڑھا رہا ہے، جس کی وجہ سے ناانصافی اور عدم توجہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مختلف شعبوں کے ماہرین ملکر کام کریں۔ جوانوں کی بہبود کے لئے مدد گار نیٹ ورکس کی ضرورت ہے تاکہ وہ آسانی سے معاشرتی ماحول میں واپس آ سکیں۔