ہائپونٹیریمیا، جو سیرم سوڈیم کی کم سطح کو ظاہر کرتا ہے، پری ٹرم نوزائیدہ بچوں میں ایک عام مسئلہ ہے۔ یہ بنیادی طور پر گردوں کی ناپختگی کے باعث ہوتا ہے، جو سوڈیم کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ یہ بیماری نوزائیدہ کی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
یہ مطالعہ دو طریقوں کا موازنہ کرتا ہے: خون کے گیس کے تجزیہ کار اور لیبارٹری خودکار تجزیہ کار۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں طریقوں کے نتائج میں فرق ہے، جو کہ طبی فیصلوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
پری ٹرم نوزائیدہ بچوں میں ہائپونٹیریمیا کے خطرات میں کم حمل کی عمر، سانس کی بیماریوں اور ڈائیورٹکس کا استعمال شامل ہیں۔ یہ سب عوامل گردے کی ناپختگی اور سوڈیم کی کمی میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
ہائپونٹیریمیا کی حالت میں ان نوزائیدہ بچوں میں سانس کی بیماری اور نشوونما کی متاثرہ حالت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ علاج میں تاخیر اور صحت کا منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
سوڈیم کی سطح ماپنے میں مختلف طریقوں کے درمیان اختلافات تشخیص اور علاج کو متاثر کرسکتے ہیں۔ خون کی گیس کے تجزیہ کار کی تیزی کے باوجود، ان کے نتائج میں عدم یقینیت ہوسکتی ہے۔
پری ٹرم نوزائیدہ بچوں کے لیے سوڈیم کا مناسب استعمال 3-8 ملی مول/کلوگرام/دن کے درمیان ہونا چاہیے۔ یہ رہنما اصول ترقی پذیر ادویات اور احتیاطی تدابیر کی عکاسی کرتا ہے۔
ہائپونٹیریمیا کے بہتر انتظام کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے تاکہ سوڈیم کی سطح کی تشخیص میں بہتری لائی جا سکے اور اس کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔