مہاراشٹر میں گِلین بارے سنڈروم (جی بی ایس) کے باعث ایک اور فرد کی موت ہوگئی ہے، جس سے اس بیماری کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔ پونے میں جی بی ایس کے مریضوں کی تعداد 192 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 48 افراد کی حالت نازک ہے۔
جی بی ایس کی ابتدائی علامات میں جسم کے مختلف حصوں میں درد اور جھنجھناہٹ شامل ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے، جس میں پٹھوں کی کمزوری اور حالات کی شدت شامل ہے۔
یہ بیماری بیکٹیریا اور وائرس انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز نے متنبہ کیا ہے کہ غیر صحت مند پانی اور کھانے کی اشیاء جی بی ایس کو پھیلانے کے عوامل ہیں۔ باسی کھانا اور ناقص پکائی بھی خطرہ بڑھاتی ہیں۔
بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ سے عوام میں خوف پیدا ہو چکا ہے۔ ڈاکٹرز نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی ہے تاکہ وہ اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ سب نے مل کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہیں۔
مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ، دیگر ریاستوں جیسے مغربی بنگال اور تمل نادو میں بھی جی بی ایس کے حالیہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ تمل نادو میں ایک نو سالہ لڑکا بھی اس بیماری کے باعث جان سے گیا ہے۔
جی بی ایس کی وبا نے صحت کے نظام کو چیلنج کیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ بیماری مزید پھیل سکتی ہے، جس سے عوام کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
عوام کو سختی سے مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ روزانہ کی زندگی میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ خود کو اس خطرناک بیماری سے بچایا جا سکے۔