جنین کی غیر معمولی حالتیں مختلف حالات کا حوالہ دیتی ہیں جو حمل کے دوران جنین کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہ حالتیں جینیاتی عوامل، ماحولیاتی اثرات یا پیچیدگیوں کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔
حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ نے ایک شادی شدہ خاتون کو 32 ہفتوں کی حاملہ ہونے کے باوجود جنین کی غیر معمولی حالت کی بنا پر حمل ختم کرنے کی اجازت دی۔ یہ فیصلہ طبی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا جو سنگین حالات کی نشاندہی کرتی ہے.
جنین کی غیر معمولی حالتوں کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جیسے ساختی، کروموسوم کی غیر معمولیات اور میٹابولک غیر معمولیات۔ ہر قسم اپنی مجموعی پیچیدگیوں اور تشخیص میں چیلنج پیش کرتی ہے.
جنین کی غیر معمولی حالتوں پر بات چیت اخلاقی پہلوؤں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ طبی پیشہ ور اکثر ان مسائل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں دقت محسوس کرتے ہیں، جہاں سنجیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
مہاراشٹر میں ایک خاتون کو نایاب حالت 'فٹیس ان فیٹیو' کی تشخیص ہوئی، جہاں ایک غیر معمولی جنین دوسرے جنین کے اندر پایا جاتا ہے۔ یہ حالت صرف 5 لاکھ حملوں میں ایک بار ہوتی ہے.
جنین کی غیر معمولی حالتیں صرف فرد کی سطح پر ہی نہیں، بلکہ عوامی پالیسی اور صحت کی دیکھ بھال کے طریقوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ بھارت میں اس بارے میں قانون بہت زیادہ بحث کا موضوع ہے.
پری نٹل اسکریننگ اور جینیاتی ٹیسٹنگ میں ترقی کے ساتھ، جنین کی غیر معمولی حالتوں کا انتظام تبدیل ہوا ہے۔ قانونی اصلاحات کا امکان بڑھتا جا رہا ہے جو خواتین کے حقوق اور صحت کے مسائل کی عکاسی کرتا ہے.