حمل کے دوران بلڈ پریشر میں تبدیلیاں ایک عام بات ہیں، لیکن ان کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں بہت کم جانا جاتا تھا۔
ہائیپر ٹینشن پے درپے ایک اہم مسئلہ ہے، خاص طور پر حمل کے دوران۔ یہ حالتیں نہ صرف خواتین کی صحت کے لیے خطرہ ہوتی ہیں بلکہ ان کے بعد بھی دل کی بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ رکھتی ہیں۔ اب اس تحقیق نے ابتدائی بلڈ پریشر کے پیٹرنز کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
تحقیق نے ابتدائی حمل میں چھ مختلف بلڈ پریشر پیٹرنز کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں سے ‘‘اُلٹرا لو-ڈیکلائننگ’’ اور ‘‘ایلیویٹڈ-اسٹیبل’’ پیٹرن سب سے زیادہ خطرناک سمجھے جاتے ہیں، جو مستقبل میں ہائیپرٹینشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ ابتدائی حمل کے دوران بلڈ پریشر کے پیٹرنز سے یہ پتہ چلتا ہے کہ خون کی شریانیں کس حد تک حمل کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ ہو رہی ہیں۔ اس معلومات کی بنیاد پر خواتین کے ہائیپرٹینشن کے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کی باقاعدہ مانیٹرنگ نہ صرف انفرادی خطرے کی شناخت میں مدد کرتی ہے، بلکہ حاملہ خواتین کے لئے طویل مدتی صحت کے نتائج کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ عمل ہائیپرٹینشن کی ابتدائی روک تھام میں بھی مددگار ہے۔
تحقیق نے ابتدائی حمل کے بلڈ پریشر پیٹرنز اور مختلف نسلی گروپوں میں ہائیپرٹینشن کے خطرات میں فرق بھی دکھایا ہے۔ مثال کے طور پر، سیاہ فام خواتین میں پری ایکلیمپسیا کا خطرہ زیادہ پایا گیا ہے۔
آنے والی تحقیقات میں یہ ضروری ہوگا کہ ابتدائی حمل کے بلڈ پریشر پیٹرنز کی مسلسل جانچ کی جائے تاکہ دل کی بیماریوں کے مستقبل کے خطرے کا زیادہ درست اندازہ لگایا جا سکے۔ عوامی صحت کی مہمات بھی شروع کی جا سکتی ہیں جو اس بارے میں آگاہی بڑھائیں۔