پارکنسن کی بیماری ایک نیوروڈیجنریٹو عارضہ ہے جو دماغ میں ڈوپامین پیدا کرنے والے نیورونز کی بتدریج کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس بیماری کی علامات میں کانپنا، سختی اور ذہنی زوال شامل ہیں۔ یہ بیماری دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔
CRISPR ایک جدید جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی ہے جو نیورو سائنس میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کا استعمال مخصوص جینز کو نشانہ بنانے اور بیماری کے ماڈلز تخلیق کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، خاص طور پر پارکنسن کی بیماری میں۔
حالیہ تحقیق نے VPS13C/PARK23 جین کی تلاش کی ہے جو پارکنسن کی بیماری کے خطرات سے منسلک ہے۔ یہ دریافت خلیاتی راستوں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے جو پارکنسن میں متاثر ہوتے ہیں۔
CRISPR کی بنیاد پر جین تھراپی جانوری ماڈلز میں ڈوپامین کی پیداوار بڑھانے کے لیے کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ محققین نے ایسے جدید طریقے استعمال کیے ہیں جو ڈوپامین کی کمی کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ CRISPR کا استعمال پارکنسن کی تحقیق میں ایک نمایاں تبدیلی ہے۔ اس سے بیماری کے طریقوں کو سمجھنے اور ہدفی علاج کی ترقی میں مدد ملے گی۔
CRISPR ٹیکنالوجی کے ساتھ کئی چیلنجز ہیں، جیسے اخلاقی مسائل اور تکنیکی حدود۔ مگر اس کی درمانی ممکنات نے پارکنسن جیسے عوارض کے علاج میں نئی راہیں ہموار کی ہیں۔
مستقبل میں، CRISPR کا استعمال پارکنسن کی بیماری کی تحقیق میں مزید ترقیات کر سکتا ہے۔ کلینیکل ٹرائلز اور بنیادی تحقیق سے نئے علاج اور علاج کی حکمت عملیوں کی توقع کی جا رہی ہے۔