ایک حیران کن تحقیق میں، AI نے COVID-19 کی ابتدا کے بارے میں نئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ یہ تجویز کرتی ہے کہ یہ وائرس دو نایاب انفیکشنز، گلیڈرز اور سیننےٹسو بخار کے ملاپ سے وجود میں آیا۔
یہ تحقیق پچھلے نظریات کو چیلنج کرتی ہے جو کہ COVID-19 کے انسانوں میں پھیلنے کی وجوہات کو جانوروں کے ذریعے پیش کرتے تھے۔ اب نئی موازنہ کی بنا پر انسانوں میں نایاب بیماریوں کے ملاپ کو بھی غور میں لایا جا رہا ہے۔
تحقیق میں 865,000 سی جی پی سائٹس کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں واضح جینیاتی رابطوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو گلیڈرز اور سیننےٹسو بخار کے ملاپ کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ جدید AI تکنیک کی مدد سے ممکن ہوا ہے۔
ماہرین نے اس نئے نظریے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ مزید شواہد کی ضرورت ہے، مگر کچھ اس جدت پسند تحقیق کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ گفتگو COVID-19 کی جڑوں کو مزید گہرائی میں سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اگر یہ نظریہ ثابت ہوتا ہے تو اس سے صحت عامہ کی حکمت عملیوں میں تبدیلی ممکن ہے۔ یہ نایاب بیماریوں کی نگرانی اور ان کے ممکنہ تعاملات کو ہر طرح کی متوازن نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت پیش کر سکتا ہے۔
یہ تحقیق مستقبل میں نایاب اور عام بیماریوں کے جینیاتی تعاملات پر مزید تحقیق کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس سے بیماریوں کی کسی نئی وبا کے خلاف تیاری میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ AI کی بنیاد پر کی جانے والی تحقیق COVID-19 کی ابتدا کو سمجھنے میں ایک نمایاں قدم ہے۔ محققین کو مزید شواہد کی ضرورت ہے تاکہ اس نظریے کی مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔