شراب کی کھپت کا کینسر کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ شراب، حتّی کہ اعتدال میں بھی، مختلف قسم کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔ آج کی دنیا میں صحت کی تنظیمیں اس معاملے پر زور دے رہی ہیں کہ لوگوں کو زیادہ آگاہی حاصل ہو۔
امریکہ میں ہر سال تقریباً 100,000 کینسر کے کیسز شراب کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ خواتین کے لیے ایک اور مردوں کے لیے دو مشروبات کی ودوز پر بھی تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔
امریکی سرجن جنرل نے حالیہ مشاورت کے ذریعے شراب کے استعمال اور کینسر کے خطرات کے تعلق کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے اور دوسرے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ مختار بھی خطرہ بڑھا سکتا ہے، بشمول چھاتی اور بڑی آنت کے کینسر۔
صحت عامہ کے حکام شراب کی کھپت کو کم کرنے کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر غور کر رہے ہیں، جیسے کہ شراب کی قیمتوں میں اضافہ۔ یہ اقدامات نوجوانوں میں کم از کم شراب پینے کے لئے شعور بڑھانے کے مقصد سے ہیں۔
جوں جوں شراب کے کینسر کی خطرے سے متعلق آگاہی بڑھ رہی ہے، عوام کی رائے اور رویے میں تبدیلی آ رہی ہے۔ روشن انتباہات لوگوں کی شراب پینے کی عادات کو متاثر کر سکتے ہیں، حالانکہ شراب کی صنعت کی جانب سے مزاحمت کی توقع ہے۔
شراب کی صنعت ہمیشہ کینسر کے ساتھ تعلق کی طاقت کو چیلنج کرتی آئی ہے۔ کچھ ماہرین کا مؤقف ہے کہ معتدل پینا قلبی فوائد فراہم کر سکتا ہے، مگر اس پر بحث جاری ہے۔
یہ ممکن ہے کہ شراب کی بوتلوں پر لگائی جانے والی لیبلنگ میں تبدیلیاں آئیں، جو لوگوں کو آگاہ کریں گی۔ صحت عامہ کی مہمات میں 'کم پیو تو بہتر' کا پیغام اہم بن سکتا ہے تاکہ شراب کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔