مہاسے صرف جوانی کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ بڑوں میں بھی بہت عام ہیں، خاص طور پر 20 اور 30 کی دہائی میں۔ خواتین میں ہارمونل تبدیلیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ نئے علاج اور طرز زندگی کی تبدیلیاں اس مسئلے کا مؤثر حل پیش کرتی ہیں۔
مہاسے کی بڑھتی ہوئی شکایات میں ہارمونل تبدیلیاں نمایاں ہیں، خاص طور پر خواتین میں۔ ماہانہ چکر، حمل اور مینوپاز کے دوران یہ مسئلہ بڑھتا ہے، جس کی وجہ سے مخصوص جلدی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
جدید علاج جیسے ریٹینوئڈز، پروبائیوٹکس، اور روشنی کی تھراپی بڑوں کے مہاسوں کے لیے نئی امید فراہم کر رہے ہیں۔ یہ علاج مہاسوں کی شدت کو کم کرنے اور جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
ریٹینوئڈز کو جلد کی دیکھ بھال کے لیے انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ جلد کی طبعی کیفیت کو بہتر بناتے ہیں، مساموں کو کھولتے ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں، جو مہاسوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ آنتوں کی صحت اور جلد کی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔ پروبائیوٹکس کی شمولیت سے مہاسوں کی شدت کم کرنے کے مواقع بڑھ رہے ہیں، جو کہ ایک ہولسٹک نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔
نیلی اور سرخ روشنی کی تھراپی مہاسوں کے باکتریا کو نشانہ بنا کر سوزش کو کم کرتی ہے۔ یہ غیر حملہ آور طریقہ ان افراد کے لیے ایک متبادل علاج پیش کرتا ہے جو روایتی علاج سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔
مہاسوں کے علاج میں جدت کی توقع کی جا رہی ہے، جیسے کہ ذاتی نوعیت کی ادویات۔ عوامی آگاہی مہمات جلد کے مسائل کی ابتدائی روک تھام اور علاج کی دستیابی پر زور دیتی ہیں۔