لندن کے کنگز کالج کے سائنسدانوں نے پہلی بار لیبارٹری میں انسانی دانت کامیابی کے ساتھ اگائے ہیں۔ یہ کامیابی روایتی بھریوں اور امپلانٹس کی جگہ ایک نئے طریقہ کار کی امید بڑھاتی ہے۔
تحقیقی عمل کے دوران دانت کی تشکیل کے لیے خلیوں کے درمیان مؤثر رابطہ قائم کرنا سب سے चुनौती بھرا پہلو تھا۔ نئے بایو میٹریئل کے ذریعے، دنیا میں پہلی بار دانت کی تشکیل کا ماحول مہیّا کیا گیا ہے۔
دانتوں کا کھو جانا ایک عام مسئلہ ہے، لیکن لیبارٹری میں اگائے گئے دانت مریض کے اپنے خلیوں سے بنے ہوتے ہیں، جو قدرتی درجہ حرارت کے ساتھ مکمل طور پر جڑ جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دانت کی ترقی کے لیے ایک ایسا میٹریئل تیار کیا ہے جو قدرتی ماحول کی باز یافت کرتا ہے۔ یہ اضافہ دانتوں کے علاج کے موجودہ طریقوں کے لئے ایک جدید متبادل پیش کرتا ہے۔
لیبارٹری میں اگائے گئے دانت روایتی بھریوں اور امپلانٹس کی نسبت ایک قدرتی متبادل پیش کرتے ہیں۔ اس تبدیلی کی وجہ سے صحت کے نقصانات کم ہو سکتے ہیں اور مریض کے نتائج بہتر ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر اینا اینجلوا-والپونی نے اس تحقیق کی انقلابی سطح پر توجہ دلائی ہے۔ اس کی کامیابی کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے، خاص طور پر خلیوں کا کامیابی سے پیوند کرنا۔
لیبارٹری میں انسانی دانت اگانے کا یہ کامیاب تجربہ زبردست سائنسی پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔ دانتوں کے علاج کو تبدیل کرنے کی یہ کوشش نئی طبی روایات قائم کر سکتی ہے۔