حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ میٹابولک ڈسفنکشن سے متاثرہ چربی والی جگر کی بیماری (MASLD) کے مریضوں کی موت کا خطرہ عام آبادی کی نسبت تقریباً دوگنا ہے۔ یہ disorder خطرناک صحت کے مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے جس کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
سویڈن میں کیے گئے ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ چربی والی جگر کی بیماری کے 12.4% مریض ایک خاص مدت میں فوت ہوگئے، جبکہ عام آبادی میں یہ شرح 7.7% تھی۔ یہ خطرہ کئی دوسرے صحت کے مسائل جیسے کہ دل کی بیماری اور کینسر پر بھی محیط ہے۔
چربی والی جگر کی بیماری کا خطرہ پورے جسم کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اس بیماری کے مریضوں میں جگر کے کینسر کا خطرہ 35 گنا بڑھ جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کی تشخیص اور علاج مزید مؤثر ہونا چاہیے۔
دنیا بھر میں، چربی والی جگر کی بیماری کا شکار تقریباً ہر چار میں سے ایک بالغ ہے۔ صحت مند طرز زندگی، جیسے کہ مناسب غذا اور ورزش، اس بیماری کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ بیماری اکثر نظرانداز کی جاتی ہے، جو خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
کچھ محققین سوچتے ہیں کہ چربی والی جگر کی بیماری کی وجہ سے مرنے کی شرح دیگر صحت کے مسائل سے جڑی ہوئی ہے۔ اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا یہ خطرات جگر کی بیماری کا براہ راست نتیجہ ہیں یا دیگر بیماریوں کے اثرات کے باعث ہیں۔
تحقیقی نتائج کے بعد، مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ چربی والی جگر کی بیماری کے خطرات کا اندازہ لگایا جا سکے اور مریضوں کی بہترین دیکھ بھال کی جا سکے۔ عوام میں اس مرض کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے کوششیں ہونی چاہئیں۔
مطالعہ چربی والی جگر کی بیماری کی تشخیص اور علاج کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ صحت کے نظام کو مرض کے وسیع اثرات کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کی جا سکے اور غیر ضروری اموات کو کم کیا جا سکے۔