مومس ایک متعدی بیماری ہے جو خصوصاً ل saliva glands کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر بڑوں میں۔ بھارت میں، یونیورسل امیونائزیشن پروگرام میں دواز داؤوں سے بچاؤ کی ویکسینیں شامل ہیں، مگر مومس ویکسین موجود نہیں ہے.
پچھلے مہینوں میں، بھارت کے مختلف علاقوں، خاص طور پر کوئمبٹور میں، بچوں کے ماہرین نے مومس ویکسین کو یونیورسل امیونائزیشن پروگرام میں شامل کرنے کی حمایت کی ہے۔ وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بچوں کی حفاظت کے لیے ویکسین کی اہمیت پھیلتی جارہی ہے.
رپورٹس کے مطابق، مومس کے معاملات خاص طور پر 3 سے 12 سال کے بچوں میں بڑھ رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بیماری مہلک نہیں لیکن بچوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاج میں تاخیر صحت عامہ پر بوجھ ڈالتی ہے.
اگر مومس ویکسین یونیورسل امیونائزیشن پروگرام میں شامل کی جائے تو یہ عوام کی صحت میں بہتری لائے گی۔ ویکسینیشن سے بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات کم ہو جائیں گے، اور عوامی صحت کے نتائج میں بہتری آسکتی ہے.
مومس ویکسین کے شامل ہونے سے اقتصادی فوائد بھی ہوں گے۔ ویکسینز بیماریوں سے بچاؤ کرتی ہیں، جس سے صحت کے خرچے کم ہو سکتے ہیں اور مریضی کی وجہ سے کام یا اسکول نہ آنے کے دنوں میں کمی آ سکتی ہے.
بھارت میں مومس ویکسین کو ترجیح نہ دینے کی وجہ اس کی بیماری کی شدت کا خیال ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ملک کو دیگر صحت کے مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی اہمیت نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے.
مومس ویکسین کی شمولیت کی بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارت میں ویکسین پالیسی اور صحت کی ترجیحات کیسے ترتیب دی جارہی ہیں۔ اگر حکومت مومس ویکسین کو شامل کرتی ہے، تو یہ طبی نظام کے مستقبل کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہو سکتا ہے.