ویزمان انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے کینسر کے خلیوں کو قوت مدافعت کے نظام کے سامنے لانے کا ایک نیا طریقہ تیار کیا ہے۔
کینسر کے خلیے قوت مدافعت کے نظام سے بچنے کی خاصیت رکھتے ہیں، کیونکہ وہ چند مشکوک پروٹین ظاہر کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بدن کی قوت مدافعت انہیں شناخت کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ یہ نئی تحقیق انہیں مزید قابل شناخت بناتی ہے۔
پروفیسر یاردینا سیمولز کی قیادت میں، تحقیقاتی ٹیم نے پتہ لگایا کہ پروٹین کے ترجمے میں رکاوٹ پیدا کرنے سے کینسر کے خلیے بہت سے غیر معمولی پروٹین پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ تبدیلی انہیں قوت مدافعت کے نظام کے لیے زیادہ قابل شناخت بناتی ہے.
یہ دریافت نہ صرف کینسر کے علاج میں بہتری کی راہنمائی کرتی ہے بلکہ یہ ایک نیا پیشگوئی ٹول بھی فراہم کرتی ہے۔ جن ٹیومرز میں پروٹین ترجمے کا تناسب کم ہوتا ہے، وہ موجودہ ایمنی علاج کے لیے زیادہ جواب دہ ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ بہتری امید افزا ہے، مگر انسانوں میں ان نتائج کے نفاذ میں چیلنجز موجود ہیں جیسا کہ قوت مدافعت کے خلیوں کی تھکاوٹ۔ موجودہ علاج کے ساتھ ان کی شمولیت ان کے اثرات کو بڑھانے میں معاون ہے۔
اس تکنیک کی کامیابی کے ساتھ انسانوں میں استعمال کے امکانات وسیع ہیں۔ مختلف کینسر کے اقسام میں اس کی جانچ کرنا ایک نئی راہنمائی فراہم کر سکتا ہے، جو مریضوں کے نتائج کو بہتر بنا سکتی ہے۔
کینسر کے خلیوں کو قوت مدافعت کے نظام کے سامنے لانے کی ترقی ایک اہم قدم ہے۔ اگر یہ تکنیک کامیاب ہوتی ہے تو یہ ایمنی علاج کی نئی راہیں ہموار کر سکتی ہیں، اور کینسر کے مریضوں کے لیے بہتری کا باعث بن سکتی ہیں۔