H5N1، جو کہ خطرناک avian influenza ہے، دودھ میں موجود پایا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے دودھ کے کارکن متاثر ہو رہے ہیں۔ اگرچہ انسانی انفیکشن نایاب ہیں، مگر اب یہ ایک صحت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
کارنل یونیورسٹی کی ایک مطالعے میں یہ معلوم ہوا کہ H5N1 خام دودھ کے پنیر میں 60 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔ اس وائرس کا زندہ رہنا دودھ کی pH سطح پر منحصر ہے، جس کے ذریعے انسانی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سینٹ جیوڈ چائلڈرن ریسرچ اسپتال کی ایک تحقیق نے یہ بتایا کہ دو ایف ڈی اے کی منظور شدہ ادویات، oseltamivir اور baloxavir، شدید H5N1 انفیکشن پر زیادہ موثر نہیں ہیں۔
H5N1 کے دودھ میں موجود ہونے کی وجہ سے انسانی صحت کو خطرہ ہے۔ یہ وائرس متاثرہ جانوروں کے ساتھ رابطے یا خام دودھ کے براہ راست استعمال سے پھیل سکتا ہے۔ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر لازمی ہیں۔
ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ خام دودھ کا استعمال کرتے وقت احتیاط برتی جائے۔ دودھ کو اچھی طرح پکانے سے وائرس کو ختم کیا جا سکتا ہے اور صحت کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
H5N1 کے پھیلاؤ نے دودھ کی صنعت کو متاثر کیا ہے، جہاں پیداوار میں کمی اور زندگی کے معیار پر اثر پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔
حالیہ تحقیق کے نتائج نے H5N1 کی صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کیا ہے۔ مزید تحقیق اور احتیاطی اقدام ضروری ہیں تاکہ انسانی صحت اور دودھ کی صنعت کی حفاظت کی جا سکے۔