مغربی غذا اور پھیپھڑوں کا کینسر

ایک نئی تحقیق نے مغربی خوراک اور پھیپھڑوں کے کینسر کے درمیان خطرے کا تعلق ظاہر کیا ہے۔

پھیپھڑوں کا کینسر دنیا کے مہلک کینسروں میں شامل ہے، لیکن نئی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ مغربی غذا، جس میں ریفائنڈ اناج، سرخ اور پروسیس میٹ شامل ہیں، بھی اس خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ غذا کینسر کے خلاف حفاظتی اقدام بن سکتی ہے۔

تحقیق کا تعارف

ماضی میں، پھیپھڑوں کے کینسر کو غذا سے جوڑا نہیں گیا تھا، مگر حالیہ تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ مغربی غذا کا اثر اس کینسر کے خطرے پر مثبت ہے۔ اس غذا کے نتیجے میں جسم میں گلیکوجن کی سطح بڑھتی ہے، جو کہ کینسر کی رسولیوں کے بڑھنے کا بنیادی عنصر ہے۔

غذا کا کردار

نیچر میٹابولزم میں شائع شدہ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جب چوہوں کو مغربی غذا دی گئی تو ان کے پھیپھڑوں کی رسولیاں تیزی سے بڑھنے لگیں۔ جبکہ گلیکوجن کی سطح کم کرنے سے کینسر کے بڑھنے کی رفتار کم ہو گئی۔

مطالعے کی تفصیلات

ماہرین کا کہنا ہے کہ گلیکوجن کا کردار کینسر کی ترقی میں اہم ہے۔ اس تحقیق کے نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بہتر غذائی عادات اپنانا پھیپھڑوں کے کینسر کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ عوامی آگاہی اور پالیسی سازی بھی ضروری ہے۔

ماہرین کا نقطہ نظر

تحقیق نے گلیکوجن کی سطح کم کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے نئے علاج کی ممکنات کا بھی پتہ دیا ہے۔ بعض ادویات جو لافورا بیماری کے لئے تیار کی گئیں تھیں، انہیں پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کے لئے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک نئی امید کی کرن ہے۔

علاج کے لئے نئے امکانات

ماضی کی تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ مغربی غذا کے پیٹرن پر عمل کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ اعداد و شمار اپنی جگہ اہم ہیں اور عوام کے سامنے غذائی احتیاطوں کے فوائد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

اعداد و شمار کی تصدیق

اس تحقیق کی روشنی میں، افرادی قوت کو صحت مند غذائیت کی طرف راغب کرنا نہ صرف پیپھیڑوں کے کینسر بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی بچاؤ کی ضمانت بن سکتا ہے۔ کینسر کے خلاف ایک جنگ میں ہمیں اپنی غذائی عادات کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔

آگے کا راستہ

اس طرح کی مزید کہانیوں کے لیے یہاں دیکھیں: :-