کولکتہ، بھارت میں انسانی کورونا وائرس HKU1 کا ایک حالیہ کیس منظر عام پر آیا ہے۔ یہ وائرس عام طور پر ہلکی علامات پیدا کرتا ہے لیکن بعض صورتوں میں یہ زیادہ شدید بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
HCoV-HKU1 کو 2004 میں ہانگ کانگ میں پہلی بار دریافت کیا گیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر اوپر کے سانس کی نالی کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، اور بعض مخصوص گروپوں میں یہ ایک خطرناک پیتھوجن کے طور پر جانا جاتا ہے۔
45 سالہ خاتون میں HCoV-HKU1 کی تشخیص ہوئی، جس میں بخار، کھانسی، اور نزلہ کی علامات تھیں۔ ان کی حالت مستحکم ہے، ادرایہ جات نے مقامی منتقلی کی تجویز پیش کی ہے۔
ڈاکٹر منیکا مہاجن کا کہنا ہے کہ یہ کورونا وائرس COVID-19 یا SARS جیسا مہلک نہیں ہے، لیکن اس کے متاثرین میں شدید تنفس کی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
HCoV-HKU1 کے لئے کوئی ویکسین نہیں ہے، اور علاج زیادہ تر علامات میں راحت فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ اچھی صفائی کے طریقے اور متوازن خوراک بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
اگرچہ HCoV-HKU1 کی منتقلی کم ہے، لیکن یہ کمزور صحت کے حامل افراد کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اس وائرس کا پھیلاؤ بنیادی طور پر قطرات کے ذریعے ہوتا ہے۔
خصوصی حفاظتی تدابیر جیسے اچھی صفائی، ماسک کا استعمال، اور صحت مند غذا کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے خاص طور پر بچوں اور کمزور مدافعتی افراد کے لیے۔