حالیہ تحقیق نے نشان دہی کی ہے کہ نمک کے متبادل، جیسے سوڈیم کلورائیڈ اور پوٹاشیم کلورائیڈ ملا کر بنے نمک، فالج کے دوبارہ ہونے کے خطرے کو 14% تک کم کر سکتے ہیں۔ یہ ان افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جنہوں نے پہلے فالج کا سامنا کیا ہے۔
ہائی سوڈیم کی مقدار بلڈ پریشر کے لیے ایک اہم خطرہ ہے جو فالج کی بنیادی وجہ ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن روزانہ 2300 ملی گرام سے کم سوڈیم کی مقدار کی سفارش کرتا ہے، مگر لوگ اکثر اس حد کو تجاوز کر جاتے ہیں۔ نمک کے متبادل اس حالت کا حل پیش کر سکتے ہیں۔
سولہویں سوئیڈرین سٹڈی (SSaSS) میں شامل افراد نے نمک کے متبادل کے استعمال سے 14% کم از کم فالج کے خطرے کا سامنا کیا، جبکہ موت کی شرح میں بھی 12% کمی دیکھی گئی۔ یہ نتائج نمک کے متبادل کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
ماہرین نے ان نتائج کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق، نمک کے اثرات بلڈ پریشر پر پہلے سے واضح ہیں، اور یہ تحقیق علاقے کے لحاظ سے زیادہ قابل غور ہے۔ تاہم، نمک کے متبادل کا اثر مختلف مقامات پر مختلف ہو سکتا ہے۔
نمک کے متبادل عام صحت پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں گھر میں کھانا پکانے کے لیے نمک استعمال ہوتا ہے۔ یہ سوڈیم کی مقدار کو کم کرتے ہوئے بلڈ پریشر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
جبکہ نمک کے متبادل کے فوائد واضح ہیں، کچھ افراد کی صحت کے حوالے سے خدشات بھی موجود ہیں، خاص طور پر گردے کی بیماری کے مریضوں میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے کا خطرہ۔ بہرحال، حالیہ تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ نمک کے متبادل کے استعمال سے ایسا خطرہ بڑھتا ہے۔
نمک کے متبادل کا فالج کے خطرے میں کمی کے لیے استعمال صحت عامہ کے لیے نئے مواقع فراہم کرتا ہے۔ حکومتیں اور صحت کی تنظیمیں اس تبدیلی کو فروغ دے کر کارڈیو ویسکیولر صحت کو بہتر کر سکتی ہیں۔